وہ تاریخی “فن پارہ” جس نے ریل گاڑی میں واش
روم بنوا دیے ۔ ملاحظہ کیجیۓ۔
ریل مسافر اوکھیل چندراسین نے 1909 میں ریلوے آفیسر کو شکایتی مراسلہ لکھا۔
جناب ڈویژنل ریلوے آفیسر میں ریل پہ سفر کررہا تھا۔ بسیار خوراکی کے سبب میرے پیٹ میں شدید مروڑ اٹھنے لگے۔ ریل احمد پور سٹیشن پر رکی تو میں حاجت کے لیے اترگیا۔
ابھی حاجت روائی جاری تھی کہ گارڈ نے سیٹی بجادی۔ سیٹی سن کر میں سٹپٹا گیا اور اس عالم میں دوڑ لگائی کہ ایک ہاتھ میں لوٹا اور دوسرے ہاتھ سے میں نے لنگوٹ پکڑا ہوا تھا۔
ریل کو جا لینے کی تگ و دو میں دھڑام سے گر پڑا۔
سٹیشن پر موجود کیا خواتین اور کیا حضرات سبھی نے میرے نظارے کیے۔ یوں دیکھتے دیکھتے ہاتھ سے عزت بھی گئی اور ریل بھی گئی۔
محترم!
میرے اس ہمہ جہت نقصان کا ذمہ دار وہ ناہنجار گارڈ ہے جس نے بے وقت سیٹی بجائی۔
میری درخواست ہے کہ اس گارڈ پر تگڑا جرمانہ عائد کریں۔ اگر نہیں، تو پھر میں اخبارات کو واقعے سے متعلق خبریں دینے والا ہوں”
فضل الرحمن قاضی صاحب اپنی کتاب
روداد ریل کی میں لکھتے ہیں کہ اوکھیل کا یہ خط دہلی مین ریلوے کے عجائب گھر میں آج بھی محفوظ ہے۔
یہ وہ تاریخی خط ہے جس کے نتیجے میں انگریز سرکار نے ہندوستان میں پہلی بار ریل کے اندر واش روم کی سہولت شروع کرنے کا حکم جاری کیا۔
ویسے آپس کی بات ہے کہ ایسا تگڑا خط جس نے ریل گاڑی میں واش روم بنوا دیا واقعی عجائب گھر کی زینت بننے کے قابل ہے۔