بالی ووڈ کنگ شاہ رخ خان نےانکشاف کیا کہ جب ان کی گوری سے شادی ہوئی تو ان کے دوست کے گھر پر پتھراؤ کیا گیا۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، شاہ رخ خان نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ میں اور گوری ایک پارٹی میں ملے تھے اور پھر کچھ عرصے کے لیے ایک دوسرے سے علیحدہ بھی ہوئے۔
اُنہوں نے بتایا کہ جب ہمارے درمیان علیحدگی ہوئی تو گوری مجھے اطلاع دیے بغیر اپنے دوستوں کے ساتھ دہلی سے ممبئی آگئی تھیں۔
اُنہوں نے مزید بتایا کہ گوری کو دوبارہ پانے کا عزم لیے میں بھی ممبئی پہنچ گیا اور اسے ڈھونڈنے کے لیے سمندر کے مختلف ساحلوں پر گیا کیونکہ میں جانتا تھا کہ گوری کو سوئمنگ بہت پسند ہے اور خوش قسمتی سے آخری ساحل پر گوری کو میں نے تلاش کر ہی لیا اور پھر اس کے بعد سے آج تک ہمارا رشتہ مضبوط ہے۔
شاہ رخ خان نے بتایا کہ شادی سے پہلے ہم دونوں نے کافی مشکلات کا سامنا کیا کیونکہ گوری کے گھر والے رشتے کے لیے نہیں مان رہے تھے اور کچھ مذہبی تنظیموں کی جانب سے بھی مختلف مذہب سے تعلق رکھنے والی لڑکی سے شادی کرنے کے میرے فیصلے کی مخالفت کی گئی۔
اُنہوں نے بتایا کہ جب ان تمام مشکلات کا سامنا کرنے کے بعد بلآخر گوری سے میری شادی ہو گئی تو میرے خلاف احتجاج کیا گیا اور خوش قسمتی سے اس وقت میرے نام پر کوئی گھر نہیں تھا تو میں نے اپنے دوست کے گھر کا پتہ بتایا ہوا تھا اس لیے میرے دوست کے گھر کو میرا گھر سمجھ کر وہاں پر پتھراؤ بھی کیا گیا۔
اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ اب جب میں یہ سوچتا ہوں کہ اگر گوری کے والدین کی جگہ میں ہوتا تو میں بھی اپنے جیسے لڑکے سے اپنی بیٹی کی شادی نہ کرتا جوکہ ایک دوسرے مذہب سے ہو۔
شاہ رخ خان نے اپنی بات مکمل کرتے ہوئے کہا کہ ایسی صورت حال میں اگر میری بیٹی ہوتی اور کوئی مختلف مذہب کا لڑکا میرے پاس آکر کہتا کہ میری شادی اپنی بیٹی سے کر دیں تو میں اسے کہتا کہ اپنا بوریا بستر پیک کر کے فوراً یہاں سے نکل جاؤ اس سے پہلے کہ میں تمھیں دھکے مار کر یہاں سے نکالوں، اس لیے میرے خیال میں اس وقت گوری کے والدین نے اپنی بیٹی کی شادی مجھ سے کرنے پر جو اعتراض کیا وہ بالکل ٹھیک تھا۔