برطانیہ میں ٹیپو سلطان کی تاریخی تلوار کو نیلامی کے لیے پیش کیا گیا، 14 ملین پاؤنڈز میں فروخت ہونے والی یہ تلوار 18 ویں صدی میں میسور کے حکمراں ٹیپو سلطان کے نجی کوارٹر سے ملی تھی۔ نیلامی کی یہ قیمت تقریبًا پانچ ارب روپے پاکستانی بنتی ہے۔
بون ہیمس میں اسلامی اور بھارتی فنون کے شعبے کے سربراہ اولیور وائٹ کا کہنا تھا کہ یہ شاندار تلوار ٹیپو سلطان سے منسوب تمام ہتھیاروں میں سب سے اہم تصور کی جاتی ہے کیونکہ اس تلوار سے ان کی ذاتی وابستگی بہت زیادہ تھی۔
مغل تلوار سازی اور جرمن بلیڈ ڈیزائن کے تحت بنائی ہوئی ٹیپو سلطان کی تاریخی تلوار کے دستے پر انتہائی نفاست سے سنہرے حروف میں دعائیں تحریر ہیں جبکہ اس پر “حاکم کی تلوار” کے حروف بھی لکھے ہوئے ہیں۔
نیلام گھر کے مطابق ٹیپو سلطان کی شہادت کے بعد ان کی یہ تلوار برطانوی میجر جنرل ڈیوڈ بیرڈ کو ان کی ہمت کے نشان کے طور پر پیش کی گئی تھی۔
ٹیپو سلطان کو ان کی بہادری اور شجاعت کی بدولت شیر میسور کا لقب دیا گیا۔
ٹیپو سلطان کا یہ قول کسی “فن پارے” سے کم نہیں کہ:
“شیر کی ایک دن کی زندگی ، گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے”۔
شاعر مشرق علامہ اقبال کو ٹیپو سلطان شہید سے خصوصی محبت تھی۔ 1929ء میں آپ نے شہید سلطان کے مزار پر حاضری دی اور تین گھنٹے بعد باہر نکلے تو شدّت جذبات سے آنکھیں سرخ تھیں۔ انہوں نے فرمایا:
”ٹیپو کی عظمت کو تاریخ کبھی فراموش نہ کرسکے گی وہ مذہب ملّت اور آزادی کے لیے آخری دم تک لڑتا رہا یہاں تک کہ اس مقصد کی راہ میں شہید ہو گیا۔“
اللہ پاک اپنے پیارے محبوبﷺ کے صدقے ان کے درجات بلند فرمائے۔
دعا کا طالب
محمد عظیم حیات
لندن