طبی ماہرین کی جانب سے فالج سے صحتیابی کے بعد زندگی گزارنے کے چند اصول اپنانے کی گزارش کی جاتی ہے جنہیں اپنا کر آنے والی زندگی کو پرسکون اور صحت مند بنایا جا سکتا ہے۔
فالج کیا ہے؟
طبی ماہرین کے مطابق خون کی فراہمی میں رکاوٹ کی وجہ سے خون کی ترسیل کا عمل ناکارہ ہو جاتا ہے، شریانوں میں خون لوتھڑا (کلوٹ) بننے کے سبب خون کی مطلوبہ مقدار دماغ تک نہیں پہنچ پاتی جس کے نتیجے میں دماغ کو نقصان پہنچتا ہے، دماغ میں خون نہ پہنچنے کے سبب دماغ سمیت جسم کے متعدد حصوں کا ناکارہ ہوجانا فالج کہلاتا ہے۔
فالج کے بعد تقریباً 70 فیصد سے زیادہ لوگ کسی نہ کسی مستقل معذور ی کا شکار ہو جاتے ہیں جبکہ 10 سے 20 فیصد لوگ فالج کے حملے کی وجہ سے موت کے منہ میں بھی چلے جاتے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق فالج ایک طبی ایمرجنسی ہے جس کی علامات میں چلنے، بولنے اور سمجھنے میں دشواری یا بے حس ہو جانا شامل ہے، فالج کے نتیجے میں ہاتھ، بازو، پاؤں اور ٹانگوں کا بے سُدھ ہونا ہو سکتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق فالج کے بعد دماغی بافتوں کی سوجن میں کمی، دماغ سے زہریلے مادوں کے اخراج اور دماغ میں خون کی گردش میں بہتری آنے لگتی ہے جس کے بعد اس صورتحال سے ابتدائی بحالی کا کام شروع ہو جاتا ہے۔
طبی ماہرین کی جانب سے تجویز کیا جاتا ہے کہ فالج کے اٹیک کے فوراً بعد سے لے کر مکمل صحتیابی تک اپنے معالج کی نگرانی میں وقت گزارنا چاہیے۔
فالج سے سنبھلنے اور اس سے صحتیاب ہونے کے بعد آئندہ زندگی کا لائحہ عمل بنانا اور اس پر عمل کرنا مستقبل میں آنے والی مزید پیچیدگیوں سے بچا سکتا ہے۔
فالج سے بچنے اور اس سے رو بہ صحت ہونے کے بعد آنے والی زندگی میں ماہرین کی جانب سے تجویز کیے گئے درج ذیل چند اصولوں پر عمل کرنے سے اپنے مستقبل کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق فالج کے حملے سے بچنے کے بعد کوئی بھی چھوٹی سے چھوٹی بیماری پر بھی توجہ دینی چاہیے اور اس کا بروقت مکمل علاج کروانا چاہیے۔
طبی ماہرین کے مطابق ہائی بلڈپریشر، ذیابیطس اور فالج کا چولی دامن کا ساتھ ہے، فالج کے حملے کے بعد اگر ان دو بیماریوں کا علاج نہ کیا جائے تو دوبارہ فالج کے اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، اسی لیے ضروری ہے کہ ان بیماریوں کا مکمل علاج کروایا جائے۔
فالج کے بعد روزانہ ورزش کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے کیونکہ ورزش سے خون کی گردش صحیح رہتی ہے اور اس میں کسی قسم کی رکاوٹ کا خطرہ نہیں رہتا۔
فالج کے اٹیک کے بعد موٹاپے پر کنٹرول کرنا ناگزیر ہوجاتا ہےکیونکہ موٹاپے سے فالج کے دوبارہ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
رات کی پرسکون نیند مکمل صحت اور تندرستی کے لیے اہم ہے، فالج سے بچ جانے والوں کو ہر رات 7-8 گھنٹے کی نیند لینا چاہیے اور دن کے وقت سونے سے گریز کرنا چاہیے۔
طبی ماہرین کے مطابق تمباکو نوشی فالج کا سبب بن سکتا ہے جبکہ اس کے استعمال سے فالج کی بحالی میں بھی تاخیر ہو سکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق تمباکو نوشی چھوڑنے سے پھیپھڑوں کے کام کو بہتر بنایا جا سکتا ہے، دل اور پھیپھڑوں کی بیماریوں کے خطرے کو کم کیا جا سکتا ہے اور مستقبل میں فالج کے خطرے کو کم کیا جا سکتا ہے لہٰذا تمباکو نوشی کو ترک کر دینا نہایت اہم اور ضروری عمل ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق فالج کی بحالی کے لیے صحت مند غذا بہت ضروری ہے، پھل، سبزیاں، مکمل گندم سے بنی روٹی، پروٹین سے بھرپور غذائیں اور صحت مند چکنائی سے بنی غذا بلڈ پریشر کو کم کر سکتی ہے اور مزید صحت کی پیچیدگیوں کو روک سکتی ہے، فالج سے بچ جانے والے افراد کو نمکین، تلی ہوئی اور پراسیس شدہ غذاؤں کا استعمال محدود کرنا چاہیے، یہ غذائیں ان کے بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کی سطح کو بڑھا سکتی ہیں۔