انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وجہ سے معلومات کا ایک نہ تھمنے والا سیلاب امڈتا چلا آرہا ہے، اسی سیلاب کی وجہ سے ساری دنیا آج آپس میں باہم مربوط ہوچکی ہے۔ اسی وجہ سے دنیا کو ایک عالمی قریہ ،گاؤں(Global Village)کا درجہ حاصل ہوگیا ہے۔ اطلاعات اور معلومات تک رسائی و ترسیل کا ایک ایسا انقلاب دیکھنے میں آیا ہے کہ ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی، دیگر اشیا ء کی طرح موبائل فون اور انٹرنیٹ بھی بے شمار فوائد کے ساتھ، نقصان دہ پہلو بھی لئے ہوئے ہے۔
گرچہ یہ آج کی اہم ایجادات میں شامل ضرور ہیں لیکن اس کا نقصان انسانی زندگیوں کے لئے سوہان روح اور مہلک بنے ہوئے ہیں، بالخصوص نوجوانوں میں ناسور کی طرح پھیلتی بے چینی ،بے راہ روی اور دیگر معاشرتی مسائل کے سر اٹھانے میں انٹرنیٹ اور موبائل کے بے جا استعمال کو ہر گز نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ ان کا مثبت اور تعمیری استعمال بلاشبہ مفید اور وقت کی ضرورت ہے لیکن نئی نسل کے لئے اس کے منفی پہلوؤں اور منفی استعمال سے بچنا تقریباً ناممکن ہوگیاہے ۔ تباہی کے اس گڑھے میں گرنے سے بچانے کی ذمہ داری والدین، اساتذہ اور معاشرے پر عائد ہوتی ہے۔
موبائل فون دیکھنے میں تو ایک چھوٹی سی مشین ہے لیکن اس کی حیرت انگیز کارکردگی کے سب ہی قائل ہیں، اگر اسے عمر عیار کی زنبیل جمشید بادشاہ کا جام جم کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ اس کے بے جا استعمال سے معاشرے کو کئی ایک مسائل کا سامنادر پیش ہے۔ یہ ضرورت کے بجائے آج فیشن اور سماجی حیثیت ( اسٹیٹس سیمبل) کی ایک علامت بن کر رہ گیا ہے۔نوجوانوں پربلا وجہ مہنگے اور جدید سے جدیدتر ماڈلز کے فون خریدنے کا خبط سوار ہے، جب کہ اس کا حد سے زیادہ استعمال ، ذہنی بیماریوں، نیند کی کمی،عوارض قلب ، نظر کی خرابی، سر دردوغیرہ جیسی کئی بیماریوں کا پیش خیمہ ثابت ہورہا ہے، پڑھائی کا نقصان الگ ہورہا ہے۔
طلبا مختلف کاموں کو انجام دینے کی صلاحیتوں سے محروم ہوجاتے ہیں۔تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو طلبہ موبائل فون کا استعمال نہیں کرتے، ان کا حافظہ موبائل استعمال کرنے والے طلبا سے اچھا ہوتا ہےاور وہ معلومات کو بہتر طریقے سے ذہن نشین کرلیتے ہیں۔ ویڈیو گیمز ،ٹی وی، انٹرنیٹ اور موبائل پر گھنٹوں صرف کر نے کی وجہ سے بچے جسمانی کاہلی اور ذہنی تھکاوٹ کا شکار ہورہے ہیں۔
ان کی تخلیقی صلاحیتیں ماند پڑرہی ہیں، دوران مطالعہ کمرۂ جماعت یا گھر میں موبائل فون استعمال کرنے سے طلبہ کے انہماک اور توجہ میں حد درجہ خلل ریکارڈ کیا گیا ہے۔ کیلیفورنیا کے شعبہ پبلک ہیلتھ کی جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق جب موبائل فون سیل ٹاور سے سگنل موصول کرتا ہے یا موبائل سگنل بھیجتا تو موبائل فون سے ریڈیو فریکوئنسی انرجی خارج ہوتی ہے جو انسانی صحت کے لئے نقصان دہ ہوتی ہے۔
نوجوان اس کے غلام بننے کے بجائے وقت ضرورت اس کا استعمال کریں۔ یاد رکھیں،جب ہم اس سے فائدہ اٹھانا چاہیں یہ فائدہ مند ہوگا اورجب اپنے مقصد سے انحراف کرنے لگیں، تب یہ نقصان کا سبب بن جائے گا یونیورسٹی کے ہا نس بریڈو انسٹیٹیوٹ میڈیا ریسرچ سنٹر کے ہینرک شمٹ کے مطابق انٹرنیٹ کی بڑھتی ہوئی اہمیت کے لئے ایک وجہ ہی کافی ہے کہ اس نے تکنیکی نوعیت کے مسائل دور کر کے تمام کاموں کی انجام دہی کو بہت ہی سہل بنا دیا ہے یہ جتنا زیادہ لوگوں کو سہولیات مہیا کرے گا، وہ اتنا ہی زیادہ اس پر وقت صرف کریں گے۔
انسٹیٹیوٹ برائے میڈیا اینڈ آن لائن اڈِکشن کے بیرنڈ بیرنر کے مطابق بوریت اور لوگوں سے دوری ہی نوجوانوں کو انٹرنیٹ کی جادوئی دنیا کی جانب راغب کررہی ہے۔ پروفیسر ،صحافی، اسکالرز ،طلبا غرض ہر ایک اس میں گرفتار ہے۔ اسے حصولِ علم اور ترسیلِ علم کے لیے ایک کار گر وسیلے کے طور پر استعمال کرنے میں کوئی قباحت نہیں۔
والدین نسل نو کی تربیت کا خاص اہتمام کریں، گھر کے کچھ اصول و ضوابط مقررکریں۔استعمال کے اوقات مقرر کریں اور خود بھی اس کی پابندی کریں۔ بچوں کو ایسی مصرفیات فراہم کریں کہ وہ ان کے غلط استعمال سے باز رہیں۔ بچوں کو اخلاقی بگاڑ اور سماجی خرافات سے بچانے کے لئے دینی تربیت کو لازمی بنائیں کیونکہ دینی فکر سے انسان اچھے اور برے میں تمیز کے لائق بنتا ہے۔ بقول علامہ اقبال
آزادی افکار سے ہے ان کی تباہی
رکھتے نہیں جو فکر و تدبر کا سلیقہ