جوتا اور جوتی میں فرق
تہذیب کے دائرے میں رہ کر بھی ہنسنے
کا سامان ہو سکتا ہے۔ مرزا غالب سے جڑا ایک فن پارہ
ملاحظہ کیجیۓ۔
مرزا غالب دوستوں کی محفل میں بیٹھے تھے اور دہلی اور لکھنو کی اردو میں فرق پر گفتگو جاری تھی کہ کسی نے مرزا غالب سے پوچھا
“حضور ‘میرا قلم’ صحیح ہے یا ‘میری قلم’ ؟”
مرزا غالب نے کہا کہ
عورت لکھے تو “میری قلم” مرد لکھے تو
“میرا قلم”
اسی طرح کسی نے پوچھا
“جُوتا صحیح ہے یا جُوتی ؟”
ایک صاحب کہنے لگے
بھائی مرزا تو یہی کہینگے کہ عورت پہنے تو”
جُوتی اور مرد پہنے تو جُوتا”۔
مرزا غالب نے جواب دیا
“جی نہیں
زور سے پڑے تو جُوتا، آہستہ پڑے تو جُوتی”۔
(شاعروں، ادیبوں کے لطیفے، صفحہ 48)