
بہت دھیان سے پڑھیں __!! چُنا مُنا کون؟؟
دھوبی کی بیوی سے ملکہ سلطنت نے پوچھا کہ:
“تم آج اتنی خوش کیوں ہو؟”
دھوبی کی بیوی نے کہا:
“آج چنا منا پیدا ہوا ہے۔”
ملکہ نے اس کو مٹھائی پیش کرتے ہوئے کہا:
“ماشاءاللہ! پھر تو یہ لو، مٹھائی کھاؤ چنا منا کی پیدائش کی خوشی میں۔”
اتنے میں بادشاہ بھی کمرے میں داخل ہوا، تو ملکہ کو خوش دیکھا اور پوچھا:
“ملکہ عالیہ! آج آپ اتنی خوش کیوں ہیں؟ کوئی خاص وجہ؟”
ملکہ نے کہا:
“سلطان! یہ لیں، مٹھائی کھائیں۔ آج چنا منا پیدا ہوا ہے، اس لیے خوشی کے موقع پر خوش ہونا چاہیے…!!”
بادشاہ کو بیوی سے بڑی محبت تھی۔ تھوڑی سی مٹھائی کھائی اور پھر دربان کو کہا:
“مٹھائی ہمارے پیچھے پیچھے لے آؤ۔”
بادشاہ باہر دربار میں آیا۔
بادشاہ بہت خوش تھا۔ وزیروں نے جب بادشاہ کو خوش دیکھا تو واہ واہ کی آوازیں سنائی دینے لگیں کہ ظلِ الٰہی مزید خوش ہو گئے۔
ظلِ الٰہی نے کہا:
“سب کو مٹھائی بانٹ دو۔”
مٹھائی کھاتے ہوئے بادشاہ سے وزیر نے پوچھا:
“بادشاہ سلامت! یہ آج مٹھائی کس خوشی میں آئی ہے؟”
بادشاہ نے کہا:
“آج چنا منا پیدا ہوا ہے۔”
ایک مشیر نے چپکے سے وزیرِ اعظم سے پوچھا:
“وزیر صاحب! ویسے یہ چنا منا ہے کیا شے…؟”
وزیرِ اعظم نے مونچھوں کو تاؤ دیتے ہوئے کہا:
“مجھے تو علم نہیں ہے کہ یہ چنا منا کیا بلا ہے، لیکن بادشاہ سے پوچھتا ہوں۔”
وزیرِ اعظم نے ہمت کر کے پوچھا:
“بادشاہ سلامت! ویسے یہ چنا منا کون ہے؟”
بادشاہ سلامت تھوڑا سا گھبرائے اور سوچنے لگے کہ واقعی، پہلے معلوم تو کرنا چاہیے کہ یہ چنا منا ہے کون؟
بادشاہ نے کہا:
“مجھے تو علم نہیں کہ یہ چنا منا کون ہے… میری تو بیوی خوش تھی آج بہت۔ خوشی کی وجہ پوچھی، تو اس نے کہا کہ آج چنا منا پیدا ہوا ہے، اس لیے میں اس کی خوشی کی وجہ سے خوش ہوا۔”
بادشاہ اپنی ملکہ کے پاس آیا اور اس سے پوچھا:
“ملکہ عالیہ! یہ چنا منا کون تھا، جس کی وجہ سے آپ اتنی خوش تھیں، اور جس کی وجہ سے ہم خوش ہیں؟”
ملکہ عالیہ نے جواب دیا:
“مجھے تو علم نہیں کہ چنا منا کون ہے۔ یہ تو دھوبی کی بیوی بڑی خوش تھی کہ آج چنا منا پیدا ہوا ہے، اس لیے میں خوش ہوں اور میں بھی اس کی خوشی میں شریک ہوئی۔”
دھوبی کی بیوی کو بلایا گیا کہ:
“تیرا ستیاناس ہو! یہ بتا کہ یہ چنا منا کون ہے، جس کی وجہ سے ہم نے پوری سلطنت میں مٹھائیاں بانٹی ہیں!”
دھوبی کی بیوی نے کہا:
“چنا منا ہماری کھوتی (گدھی) کا بچہ ہے، جو کل پیدا ہوا ہے۔” 😂
ایسا ہی حال ہمارا ہو چکا ہے۔
جو بھی خبر ملتی ہے، جہاں سے بھی ملتی ہے، بغیر تصدیق کے فوراً آگے لوگوں تک پہنچا دیتے ہیں، تصدیق نہیں کرتے۔
کسی کی ذات کو لے کر جھوٹی افواہیں، جھوٹی من گھڑت روایات، اور ستم تو یہ کہ حدیثِ شریف آپﷺ یا صحابہ کرام سے منسوب کر کے واٹس ایپ اور سوشل میڈیا پر فارورڈ کی جا رہی ہوتی ہیں، جو بہت ہی بڑا سنگین جرم ہے۔
بس ایک چھوٹی سی گزارش ہے: بغیر تصدیق کے کچھ بھی آگے نہ بھیجیں۔
پوسٹ اچھی لگے تو لائک اور شیئر ضرور کیجئے۔