Bado Ki Hoshiari

کہتے ہیں ایک بدو شہری بابو کا مہمان بنا۔ میزبان نے اس کی خاطر مدارت کے لیے مرغی ذبح کی۔ جب کھانا تیار ہوا تو گھر کے تمام افراد دسترخوان پر آ گئے۔ میزبان کے گھر میں چھ افراد تھے: دو میاں بیوی، ان کے دو بیٹے اور دو بیٹیاں۔

میزبان نے سوچا کیوں نہ بدو کا مذاق اڑایا جائے۔ اس نے کہا:

“آپ ہمارے مہمان ہیں، اس لیے مرغی کی تقسیم آپ ہی کریں۔”

بدو نے عاجزی سے کہا، “مجھے تقسیم کا زیادہ تجربہ تو نہیں، مگر اگر آپ کا اصرار ہے تو ٹھیک ہے۔”

اس نے مرغی کا سر کاٹا اور میزبان کو دیتے ہوئے کہا،
“آپ گھر کے سربراہ ہیں، تو سربراہی کا تاج، یعنی مرغی کا سر، آپ کو مبارک ہو!”

پھر اس نے پچھلا حصہ کاٹا اور میزبان کی بیوی کی طرف بڑھاتے ہوئے بولا،
“یہ خاتونِ خانہ کے لیے۔”

پھر مرغی کے دونوں بازو کاٹ کر بیٹوں کو دیے:
“بیٹے باپ کے بازو ہوتے ہیں۔”

اور مرغی کے دونوں پاؤں بیٹیوں کو دیتے ہوئے کہا،
“بیٹیاں خاندان کا وقار ہوتی ہیں، اور وقار مضبوط بنیادوں پر کھڑا ہوتا ہے!”

آخر میں مسکرا کر بولا،
“جو باقی بچا، وہ مہمان کے لیے!”

میزبان شرمندہ ہو گیا۔ اگلے دن اس نے پانچ مرغیاں روسٹ کروائیں اور پھر بدو سے کہا:

“آج بھی تقسیم آپ کریں، مگر تقسیم طاق انداز میں ہو۔”

بدو نے سر ہلایا، پہلی مرغی میاں بیوی کو دی:
“آپ دو اور ایک مرغی، کل تین۔”

دوسری مرغی بیٹوں کو دی:
“دو بیٹے اور ایک مرغی، یہ بھی تین۔”

تیسری مرغی بیٹیوں کو دی:
“دو بیٹیاں اور ایک مرغی، یہ بھی تین۔”

پھر باقی دو مرغیاں اپنے سامنے رکھتے ہوئے بولا:
“میں اور دو مرغیاں، یہ بھی تین!”

میزبان نے دانت پیس لیے۔ اگلے دن پھر پانچ مرغیاں منگوائیں اور کہا:
“اب کی بار تقسیم جفت ہونی چاہیے!”

بدو مسکرایا، پہلی مرغی ماں اور اس کی دو بیٹیوں کو دی:
“ماں، دو بیٹیاں اور ایک مرغی، بنے چار۔”

دوسری مرغی میزبان اور اس کے دونوں بیٹوں کو دی:
“آپ، دو بیٹے اور ایک مرغی، بنے چار۔”

باقی تین مرغیاں اپنے سامنے کھسکاتے ہوئے بولا:
“میں اور یہ تین مرغیاں، بنے چار۔”

پھر آسمان کی طرف دیکھ کر دعا کی:
“یا اللہ! تیرا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ تُو نے مجھے تقسیم کی اعلیٰ صلاحیت عطا کی!”

🤪😬🤣

Shopping Cart3

Subtotal:  2,220

View cartCheckout