بِسْمِ اللّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيْم
دنیا میں ہر وہ شے جو وجود رکھتی ہے اس کی ایک پہچان ہوتی ہے جو عمومی طور پر اُس کے نام کی وجہ سے اُسے ملتی ہے۔ جیسے ہم میں سے جب کوئی اپنے کسی جاننے والے کا نام سُنتا ہے تو اس کی صُورت، اُس سے متعلقہ معلومات،عادات جو ہم جانتے ہیں فورًا ذہن کی نقشے پر اُبھر آتی ہیں۔ اِسی طرح جب کوئی سورج، چاند، زمین، آسمان وغیرہ کا ذِکر کرے تو ذہن میں کسی قِسم کا ابہام نہیں رہتا اور ہم فورًا اُس چیز کو پہچان میں لے آتے ہیں۔
‘فن پارے’ فن کے لغوی معنی ہنر، کاریگری اور پارہ کے لغوی معنی پارچہ، ٹکڑا کے ہیں۔ سائٹ کو ‘فن پارے’ کا نام دینے کا مقصد یہی تھا کہ یہ نام اس سائٹ کی پہچان بن جائے۔ ادب سے منسلک کِسی قِسم کا بھی فن چاہے وہ نظم، نثر، غزل، خطاطی یا کسی بھی شکل میں ہو ‘فن پارے’ کی زینت بنے۔
اب سوال یہ کہ یہ سائٹ بنانے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی، تو اس کے جواب میں دو تین وجوہات ہیں جن کے سبب اِس کو تشکیل دیا گیا۔
پہلی بات تو یہ کہ اردو ایک انتہائی خوبصورت، جامع زبان ہونے کی حیثیت سے یہ اعزاز رکھتی ہے کہ دنیا کی تقریبًا ایک ارب سے زائد آبادی میں بولی جاتی ہے۔ تو ایک چھوٹی سی کوشش اردو زبان کے فروغ کے لیے۔
دوسری وجہ یہ کہ تھوڑا بہت لکھنے لکھانے کا شوق کافی سالوں سے تھا۔ زندگی کی مصروفیات اور بھاگ دوڑ میں کوئی قطعہ، مصرع یا مضمون کام کرتے ہوئے یا کسی اور مصروفیت کی بنا پر اکثر ہی جیب میں پڑے کسی کاغذ کے ٹکڑے کی نذر ہوجاتا اور بعد میں کپڑوں کے ساتھ ہی دُھل جاتا یا گُم ہو جاتا اور یوں کبھی بھی ایسا موقع نہ مِلتا کہ کسی باضابطہ طریقے سے اُن کو مجموعے کی شکل دی جاتی۔ ‘فن پارے’ پر تحاریر کو اپلوڈ کرنے سے نہ صرف اِن کو ڈیجیٹل طریقہ کار پر مبنی محفوظ ترین مقام مل جاتا ہے بلکہ اوروں تک اپنے دِل و دماغ پر اُبھرنے والے خیالات اور سوچ شیئر کرنے کا جدید طریقہ بھی۔
تیسری اور آخری وجہ یہ تھی کہ بہت سے لوگ لکھنے لکھانے، مصوری، خطاطی یا ادب سے مُنسلک دوسرے فنون کا شوق تو رکھتے ہیں مگر اِسی صورتحال سے دو چار ہوتے ہیں جس کا ذِکر اوپر کیا جا چکا ہے، تو کوئی بھی ایسا شخص جو سمجھتا ہے کہ وہ کوئی بھی فنّی کام معیار کے مطابق کر رہا ہے تو ‘فن پارے’ پر اسے شیئر کرسکتا ہے۔ ‘فن پارے’ کو ایک بلاگ سائٹ کہا جا سکتا ہے اور یہ ہر اس شخص کے لیے ہے جو ادب سے لگاؤ رکھتا ہے۔
اللہ پاک اپنے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے ‘فن پارے’ کو اس مقصد میں کامیاب کرے جس مقصد کے لئے اس کو تشکیل دیا گیا۔