
نیچرل ہسٹری میوزیم لندن میں رکھا گیا ایک چھوٹا سا پتھر جس کا وزن 600 کلوگرام سے زائد ہے، کسی فن پارے سے کم نہیں۔
چند روز پہلے لندن کے نیچرل ہسٹری میوزیم جانے کا اتفاق ہوا۔ وہاں بہت سی دلچسپ چیزیں دیکھنے کو ملیں، لیکن جیسے ہی میری نظر اس سیاہ رنگ کے پتھر پر پڑی، میں رک گیا۔ تختی پر لکھا تھا کہ اس کا وزن تقریباً 1400 پاؤنڈ ہے، یعنی تقریباً 600 کلوگرام سے زائد ۔ اتنا زیادہ وزن اور سائز بس ایک چھوٹے سوٹ کیس جتنا۔ مجھے یقین نہیں آیا اور میں رک کر کافی دیر تک اسے دیکھتا رہا، یہاں تک کہ اس کے پاس ایک تصویر لینا پڑی۔
یہ عام پتھر نہیں ہے بلکہ ایک شہابیہ (Meteorite) ہے۔ اس کا نام میٹیورک آئرن ہے، یعنی ایسا آہنی پتھر جو خلا سے زمین پر گرا۔ یہ خاص شہابیہ جنوبی امریکہ کے ملک ارجنٹینا کے ایک علاقے چاکو میں پایا گیا، جہاں اسے 1783 میں شناخت کیا گیا۔ اس علاقے کا نام “Campo del Cielo” ہے جس کا مطلب ہے “آسمان کا میدان”۔
اس ٹکڑے کو 1825 میں ایک محقق Sir Woodbine Parish نے لندن کے نیچرل ہسٹری میوزیم کو تحفے میں دیا۔ آج یہ پتھر اس میوزیم کے ایک مخصوص حصے میں رکھا ہوا ہے، جہاں لوگ روزانہ اسے دیکھنے آتے ہیں۔
اس کی خاص بات اس کا وزن اور ساخت ہے۔ اگرچہ یہ سائز میں ایک عام پتھر کی طرح لگتا ہے، لیکن اس کا وزن تقریباً 600 سے 700 کلوگرام ہے، یعنی ایک چھوٹی گاڑی یا چار سے پانچ بڑے انسانوں کے وزن کے برابر۔ اس کا وزن زیادہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ یہ پتھر خالص آہن (Iron) اور نکل (Nickel) پر مشتمل ہے۔ اس میں کوئی کھوکھلا حصہ نہیں ہوتا، جیسے عام پتھروں میں ہوتا ہے۔ یہ دھاتیں نہ صرف اس کو بھاری بناتی ہیں بلکہ اسے زنگ سے بھی محفوظ رکھتی ہیں۔
یہ میز عام لکڑی کی نہیں، بلکہ میوزیم میں استعمال ہونے والی ہائی اسٹرینتھ اسٹیل فریم اور ریفورسڈ کمپوزٹ بورڈ پر مشتمل ہوتی ہے، جو اوپر سے لکڑی جیسی دکھائی دیتی ہے۔
اس میں اندر فولادی سپورٹ بارز اور وزن تقسیم کرنے والے انجینئرڈ پوائنٹس شامل ہوتے ہیں، جنہیں خاص طور پر ایسے بھاری نمونوں کے لیے ڈیزائن کیا جاتا ہے۔
ایسی میزیں آرام سے 1000 کلوگرام یا اس سے زیادہ وزن برداشت کر سکتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق ایسے شہابیے خلا میں لاکھوں سال گردش کرتے رہتے ہیں ۔ جب ان میں سے کوئی ٹکڑا زمین کی طرف آتا ہے تو وہ زمین کی فضا سے گزرتے ہوئے تیز رفتار سے جلتا ہے، اور اگر مکمل طور پر جلنے سے بچ جائے تو زمین پر گرتا ہے۔ یہی وہ لمحہ ہوتا ہے جب ایک شہابیہ زمین کا حصہ بنتا ہے۔
اس میٹیورک آئرن کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ کائنات کتنی وسیع اور متنوع ہے، اور زمین پر موجود ہر چیز ہماری اپنی نہیں۔ کچھ چیزیں ایسی بھی ہیں جو اربوں میل دور سے یہاں آتی ہیں اور ہمارے لیے سیکھنے کا ذریعہ بنتی ہیں۔
یہ ایک تعلیمی تجربہ تھا، اور میں چاہتا ہوں کہ میرے دوست بھی اس معلومات کو جانیں۔ اگر کبھی نیچرل ہسٹری میوزیم لندن جانا ہو تو اس شہابیے کو ضرور دیکھیں۔ یہ سادہ نظر آنے والا پتھر دراصل زمین سے باہر کی دنیا کا ایک حقیقی ثبوت ہے، جو ہمیں بتاتا ہے کہ سیکھنے کو ابھی بہت کچھ باقی ہے۔
دعا کا طالب
محمد عظیم حیات
لندن