کورونا اور آلو پالک
اس وقت دنیا کے تقریبا تمام ہی ممالک کرونا کی تباہ کاریوں سے متاثر ہیں۔اس وبا نے نہ صرف صحت کے حوالے سے لوگوں کو خوف و ہراس میں مبتلا کر رکھا ہے بلکہ معاشی معاشرتی اور سماجی زندگی بھی درہم برہم ہو کر رہ گئی ہے۔
مگر ان تمام تر پہلوؤں کے علاوہ ایک پہلو یہ بھی ہے کہ لوگ گھروں میں محصور تو ہوگئے مگر انہیں اپنی فیملیز اور بچوں کے ساتھ وقت گزارنے کا ایسا موقع ملا جو شاید پہلے کبھی میسر نہ آ سکا تھا۔
مرد حضرات وقت گزاری کے لیے طرح طرح کے طریقے اپنا رہے ہیں مثلا برتن دھونا، کپڑے دھونے میں مدد کرنا اور صفائی میں ہاتھ بٹانا یا بچوں کے ساتھ لُڈو وغیرہ کھیلنا۔ پورا سوشل میڈیا ایسی پوسٹ سے بھرا پڑا ہے۔
آپ سوچ رہے ہوں گے کہ ان تمام باتوں کا کرونا اور آلو پالک سے کیا تعلق ہے تو بات کچھ یوں ہے کہ کرونا کی وجہ سے اوروں کی طرح جب مجھے بھی گھر میں ‘محصور’ ہونا پڑا تو جہاں مضمون اور غزل نگاری کے درینہ شوق کو مزید پروان چڑھانے کا موقع ملا وہیں پر مختلف قسم کے ‘کھابوں’ کو پکانے اور سیکھنے کا موقع بھی میسر آیا، مزے کی بات یہ کہ میں اس تجربے میں کافی حد تک کامیاب بھی رہا۔
کرونا کی وجہ سے آج پہلی بار آلو پالک کا سالن تیار کیا جو نہ صرف مجھے اور بچوں کو بے حد پسند آیا بلکہ ہوم منسٹر یعنی اہلیہ نے بھی یہ فرمان جاری کر دیا کہ جتنے دن گھر پر ہیں اب آپ ہی پکائیں گے۔ اس کو میں اپنی کامیابی سمجھوں یا ناکامی اس کا جواب مشکل ہے 😉
کرونا کے خلاف اس جنگ میں جبکہ اس کا مستقل علاج بھی مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہم کچھ احتیاطی تدابیر سے اس کو شکست دے سکتے ہیں اور ان میں ایک احتیاطی تدبیر اضافی قوت مدافعت ہے اور ریسرچ کے مطابق اپنے ذہن کو منفی سوچوں سے دور رکھنا اور تخلیقی کاموں کی طرف توجہ دینے سے قوت مدافعت میں بڑھوتری ہوسکتی ہے۔تو آئیں آپ سب بھی اس جنگ کے خلاف اپنے اپنے ‘پتیلے اور ڈوئیاں’ اٹھا کر اپنے ذہن کو نئی نئی ڈشیں بنانے کے لئے مصروفِ عمل کریں۔ اس کے تین فائدے ہوں گے۔
قوت مدافعت بڑھانے میں مدد ملے گی۔
اگر آپ کو پکانا نہیں آتا تو آپ پکانا سیکھ جائیں گے۔
اور تیسرا اور سب سے مفید کے گھر میں آپ کی ‘بلّے بلّے’ ہوجائے گی۔
آپ کو اگر میرے پکائے ہوئے آلو پالک پسند آئے ہوں تو اپنے خیالات کا اظہار ضرور فرمائیے گا۔ اللہ تعالی اپنے حبیب کے صدقے ہمیں اس موذی وبا سے محفوظ فرمائے۔
دعا کی گزارش
محمدعظیم حیات