پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ
آج تقریبًا ایک ماہ سے زائد گھر میں مقیّد، اداس دل اور بوجھل وجود کے ساتھ گھر سے منسلک اپنے چھوٹے سے باغیچے میں گیا ،کچھ نئے پھول کھلے تھے۔
کافی دیر تک بیٹھا انہیں دیکھتا رہا، چُھوتا رہا، محسوس کرتا رہا اور ساتھ ہی ساتھ یہ بھی سوچتا رہا کہ مٹی، ہوا، فضا سب پہلے والی مگر پھولوں کے رنگ پہلے سے زیادہ شوخ کیوں ہیں، کیوں پہلے سے زیادہ خوبصورت نظر آتے ہیں یہ اور کیوں جھوم رہے ہیں ایسے کہ خوشی میں ناچ رہے ہوں۔
اور کچھ دیر بعد شاید وہ پھول مجھے ایک خاموش بولی میں جواب دے چکے تھے، جس کو میں نے دل کے کانوں سے سنا۔
“ہاں ہم وہی پرانے والے پھول ہیں جو اسی ہوا ، فضا میں کِھلتے رہے، مُرجھاتے رہے مگر پہلے ہمیں ایسا پیار کہاں میّسر تھا جو اب میّسر ہے، پہلے کب تم ہمیں اتنی پیار بھری نظروں سے دیکھتے، کب ہمیں چھو کر اپنے ہونے کا احساس دلاتے اور کب ہماری پیاس صحیح وقت پر پانی سے بجھاتے تھے؟ یہ سب ایسا ہے کیونکہ تم نے تھوڑا سا وقت اپنے قیمتی وقت میں سے ہمیں بھی دیا۔
اب سنو جب کہ تم ہمارے جذبوں کو ہماری بولی کو محسوس کر رہے ہو تو وعدہ کرو جب اس قید سے رہائی پاؤگے، پھر سے پہلے والے وقت میں واپس جاؤ گے تو اپنے اس وقت میں سے ہمیں بھی کچھ وقت دو گے۔
ہاں ایک بات اور کہ ہم پھولوں کی طرح تمہارے اردگرد کچھ اور بھی پھول ہیں۔ تمہارے بہن بھائی، ماں باپ، اولاد ، دوست، رشتے دار سب پھول ہی تو ہیں۔ کچھ کِھلے ہوئے تو کچھ ادھ کِھلے، کچھ شوخ رنگوں والے کچھ حالات کے مارے پِھیکے رنگوں میں، کچھ جُھومتے ہوئے اور کچھ زندگی کے بوجھ تلے جُھکے ہوئے جی رہے ہیں اپنی زندگی۔
اب کے جو قید سے رہائی ملے تو ان پھولوں کو بھی تھوڑا سا وقت دینا ، پیار کچھ اور زیادہ دینا جو پہلے دیتے تھے، پاس بیٹھنا اُن کے اور محسوس کرنا ان کے جذبات کو اور پھر دیکھنا زندگی کی اسی ہوا ،فضا اور ماحول میں جہاں وہ ادھ کِھلے، پِھیکے رنگوں میں تھے، تمہارے تھوڑے سے وقت اور پیار سے کتنا کِھل جائیں گے اپنے پورے رنگوں کے ساتھ”۔
آج میرے پھولوں نے زندگی کا بہت بڑا سبق مجھے دیا تھا۔دل کافی ہلکا محسوس ہو رہا تھا اور طبیعت پہلے سی بوجھل نہیں تھی، خود ہی سے ایک وعدہ اور ایک ارادہ کر چکا تھا میں، اور گھر اندر آنے سے پہلے جب ان پھولوں کو دوبارہ دیکھا تو وہ مجھ سے اور بھی زیادہ خوش نظر آرہے تھے گویا میری سوچوں کو پڑھ چکے تھے اور شاید موجودہ حالات کے تناظر میں میرا حوصلہ بڑھانے کو یہ بھی کہہ رہے تھے۔
“پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ “
اللہ پاک اپنے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے ہم سب کی مشکلات، پریشانیاں دور فرمائے اور اس وبا سے ہم سب کو نجات دے۔
دعاگو
محمدعظیم حیات