*سُبۡحٰنَ الَّذِىۡۤ اَسۡرٰى بِعَبۡدِهٖ لَيۡلًا مِّنَ الۡمَسۡجِدِ الۡحَـرَامِ اِلَى الۡمَسۡجِدِ الۡاَقۡصَا الَّذِىۡ بٰرَكۡنَا حَوۡلَهٗ لِنُرِيَهٗ مِنۡ اٰيٰتِنَا ؕ اِنَّهٗ هُوَ السَّمِيۡعُ الۡبَصِيۡرُ*
وہ (ذات) پاک ہے جو ایک رات اپنے بندے کو مسجدالحرام یعنی (خانہٴ کعبہ) سے مسجد اقصیٰ (یعنی بیت المقدس) تک جس کے گردا گرد ہم نے برکتیں رکھی ہیں لے گیا تاکہ ہم اسے اپنی (قدرت کی) نشانیاں دکھائیں۔ بےشک وہ سننے والا (اور) دیکھنے والا ہے ۔
*اِنۡ اَحۡسَنۡتُمۡ اَحۡسَنۡتُمۡ لِاَنۡفُسِكُمۡ وَاِنۡ اَسَاۡتُمۡ فَلَهَا* ؕ۔
اگر تم نیکوکاری کرو گے تو اپنی جانوں کے لئے کرو گے۔ اور اگر اعمال بد کرو گے تو (اُن کا) وبال بھی تمہاری ہی جانوں پر ہوگا۔
*إنَّ هٰذَا الۡقُرۡاٰنَ يَهۡدِىۡ لِلَّتِىۡ هِىَ اَقۡوَمُ وَ يُبَشِّرُ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ الَّذِيۡنَ يَعۡمَلُوۡنَ الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَهُمۡ اَجۡرًا كَبِيۡرًا* ۙ۔
یہ قرآن وہ رستہ دکھاتا ہے جو سب سے سیدھا ہے اور مومنوں کو جو نیک عمل کرتے ہیں بشارت دیتا ہے کہ اُن کے لئے اجر عظیم ہے۔
*وَنُخۡرِجُ لَهٗ يَوۡمَ الۡقِيٰمَةِ كِتٰبًا يَّلۡقٰٮهُ مَنۡشُوۡرًا ۔ اِقۡرَاۡ كِتٰبَك َؕ كَفٰى بِنَفۡسِكَ الۡيَوۡمَ عَلَيۡكَ حَسِيۡبًا*۔
اور ہم نے ہر انسان کے اعمال کو (بہ صورت کتاب) اس کے گلے میں لٹکا دیا ہے۔ اور قیامت کے روز (وہ) کتاب اسے نکال دکھائیں گے جسے وہ کھلا ہوا دیکھے گا ۔ (کہا جائے گا کہ) اپنی کتاب پڑھ لے۔ تو آج اپنا آپ ہی محاسب کافی ہے۔
*مَنۡ كَانَ يُرِيۡدُ الۡعَاجِلَةَ عَجَّلۡنَا لَهٗ فِيۡهَا مَا نَشَآءُ لِمَنۡ نُّرِيۡدُ ثُمَّ جَعَلۡنَا لَهٗ جَهَنَّمَۚ يَصۡلٰٮهَا مَذۡمُوۡمًا مَّدۡحُوۡرًا* ۔
جو شخص دنیا (کی آسودگی) کا خواہشمند ہو تو ہم اس میں سے جسے چاہتے ہیں اور جتنا چاہتے ہیں جلد دے دیتے ہیں۔ پھر اس کے لئے جہنم کو (ٹھکانا) مقرر کر رکھا ہے۔ جس میں وہ نفرین سن کر اور (درگاہ خدا سے) راندہ ہو کر داخل ہوگا۔
*وَمَنۡ اَرَادَ الۡاٰخِرَةَ وَسَعٰى لَهَا سَعۡيَهَا وَهُوَ مُؤۡمِنٌ فَاُولٰۤٮِٕكَ كَانَ سَعۡيُهُمۡ مَّشۡكُوۡرًا* ۔
اور جو شخص آخرت کا خواستگار ہوا اور اس میں اتنی کوشش کرے جتنی اسے لائق ہے اور وہ مومن بھی ہو تو ایسے ہی لوگوں کی کوشش ٹھکانے لگتی ہے۔
*وَقَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعۡبُدُوۡۤا اِلَّاۤ اِيَّاهُ وَبِالۡوَالِدَيۡنِ اِحۡسَانًا ؕ اِمَّا يَـبۡلُغَنَّ عِنۡدَكَ الۡكِبَرَ اَحَدُهُمَاۤ اَوۡ كِلٰهُمَا فَلَا تَقُلْ لَّهُمَاۤ اُفٍّ وَّلَا تَنۡهَرۡهُمَا وَقُلْ لَّهُمَا قَوۡلًا كَرِيۡمًا* ۔
اور تمہارے پروردگار نے ارشاد فرمایا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرتے رہو۔ اگر ان میں سے ایک یا دونوں تمہارے سامنے بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو اُن کو اُف تک نہ کہنا اور نہ انہیں جھڑکنا اور اُن سے بات ادب کے ساتھ کرنا ۔
*رَّبُّكُمۡ اَعۡلَمُ بِمَا فِىۡ نُفُوۡسِكُمۡؕ اِنۡ تَكُوۡنُوۡا صٰلِحِيۡنَ فَاِنَّهٗ كَانَ لِلۡاَوَّابِيۡنَ غَفُوۡرًا*۔
جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے تمہارا پروردگار اس سے بخوبی واقف ہے۔ اگر تم نیک ہوگے تو وہ رجوع لانے والوں کو بخش دینے والا ہے ۔
*وَاٰتِ ذَا الۡقُرۡبٰى حَقَّهٗ وَالۡمِسۡكِيۡنَ وَابۡنَ السَّبِيۡلِ وَلَا تُبَذِّرۡ تَبۡذِيۡرًا ۔ اِنَّ الۡمُبَذِّرِيۡنَ كَانُوۡۤا اِخۡوَانَ الشَّيٰطِيۡنِ*۔
اور رشتہ داروں اور محتاجوں اور مسافروں کو ان کا حق ادا کرو۔ اور فضول خرچی سے مال نہ اُڑاؤ کہ فضول خرچی کرنے والے تو شیطان کے بھائی ہیں۔
*وَلَا تَجۡعَلۡ يَدَكَ مَغۡلُوۡلَةً اِلٰى عُنُقِكَ وَلَا تَبۡسُطۡهَا كُلَّ الۡبَسۡطِ فَتَقۡعُدَ مَلُوۡمًا مَّحۡسُوۡرًا*۔
اور اپنے ہاتھ کو نہ تو گردن سے بندھا ہوا (یعنی بہت تنگ) کرلو (کہ کسی کچھ دو ہی نہیں) اور نہ بالکل کھول ہی دو (کہ سبھی دے ڈالو اور انجام یہ ہو) کہ ملامت زدہ اور درماندہ ہو کر بیٹھ جاؤ ۔
*وَلَا تَقۡرَبُوا الزِّنٰٓى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةً ؕ وَسَآءَ سَبِيۡلًا*۔
اور زنا کے بھی پاس نہ جانا کہ وہ بےحیائی اور بری راہ ہے۔
*وَلَا تَقۡتُلُوا النَّفۡسَ الَّتِىۡ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالۡحَـقِّ ؕ*۔
اور جس کا جاندار کا مارنا خدا نے حرام کیا ہے اسے قتل نہ کرنا مگر جائز طور پر (یعنی بفتویٰ شریعت) ۔
*وَلَا تَقۡفُ مَا لَـيۡسَ لَـكَ بِهٖ عِلۡمٌ ؕ اِنَّ السَّمۡعَ وَالۡبَصَرَ وَالۡفُؤَادَ كُلُّ اُولٰۤٮِٕكَ كَانَ عَنۡهُ مَسۡـُٔوۡلًا*۔
اور (اے بندے) جس چیز کا تجھے علم نہیں اس کے پیچھے نہ پڑ۔ کہ کان اور آنکھ اور دل ان سب (جوارح) سے ضرور باز پرس ہوگی ۔
*وَلَا تَمۡشِ فِى الۡاَرۡضِ مَرَحًا ۚ اِنَّكَ لَنۡ تَخۡرِقَ الۡاَرۡضَ وَلَنۡ تَبۡلُغَ الۡجِبَالَ طُوۡلًا*۔
اور زمین پر اکڑ کر (اور تن کر) مت چل کہ تو زمین کو پھاڑ تو نہیں ڈالے گا اور نہ لمبا ہو کر پہاڑوں (کی چوٹی) تک پہنچ جائے گا۔
*وَلَقَدۡ صَرَّفۡنَا فِىۡ هٰذَا الۡقُرۡاٰنِ لِيَذَّكَّرُوۡا ؕ وَمَا يَزِيۡدُهُمۡ اِلَّا نُفُوۡرًا*۔
اور ہم نے اس قرآن میں طرح طرح کی باتیں بیان کی ہیں تاکہ لوگ نصیحت پکڑیں گے۔ مگر وہ اس سے اور بدک جاتے ہیں۔
*وَقُلْ لِّعِبَادِىۡ يَقُوۡلُوا الَّتِىۡ هِىَ اَحۡسَنُؕ اِنَّ الشَّيۡطٰنَ يَنۡزَغُ بَيۡنَهُمۡؕ اِنَّ الشَّيۡطٰنَ كَانَ لِلۡاِنۡسَانِ عَدُوًّا مُّبِيۡنًا*۔
اور میرے بندوں سے کہہ دو کہ (لوگوں سے) ایسی باتیں کہا کریں جو بہت پسندیدہ ہوں۔ کیونکہ شیطان (بری باتوں سے) ان میں فساد ڈلوا دیتا ہے۔ کچھ شک نہیں کہ شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔
*وَلَـقَدۡ كَرَّمۡنَا بَنِىۡۤ اٰدَمَ وَحَمَلۡنٰهُمۡ فِى الۡبَرِّ وَالۡبَحۡرِ وَرَزَقۡنٰهُمۡ مِّنَ الطَّيِّبٰتِ وَفَضَّلۡنٰهُمۡ عَلٰى كَثِيۡرٍ مِّمَّنۡ خَلَقۡنَا تَفۡضِيۡلًا*۔
اور ہم نے بنی آدم کو عزت بخشی اور ان کو جنگل اور دریا میں سواری دی اور پاکیزہ روزی عطا کی اور اپنی بہت سی مخلوقات پر فضیلت دی۔
*يَوۡمَ نَدۡعُوۡا كُلَّ اُنَاسٍۢ بِاِمَامِهِمۡۚ فَمَنۡ اُوۡتِىَ كِتٰبَهٗ بِيَمِيۡنِهٖ فَاُولٰۤٮِٕكَ يَقۡرَءُوۡنَ كِتٰبَهُمۡ وَلَا يُظۡلَمُوۡنَ فَتِيۡلًا* ۔
جس دن ہم سب لوگوں کو ان کے پیشواؤں کے ساتھ بلائیں گے۔ تو جن (کے اعمال) کی کتاب ان کے داہنے ہاتھ میں دی جائے گی وہ اپنی کتاب کو (خوش ہو ہو کر) پڑھیں گے اور ان پر دھاگے برابر بھی ظلم نہ ہوگا ۔
*اَقِمِ الصَّلٰوةَ لِدُلُوۡكِ الشَّمۡسِ اِلٰى غَسَقِ الَّيۡلِ وَقُرۡاٰنَ الۡـفَجۡرِؕ اِنَّ قُرۡاٰنَ الۡـفَجۡرِ كَانَ مَشۡهُوۡدًا* ۔
اے محمدﷺ) سورج کے ڈھلنے سے رات کے اندھیرے تک (ظہر، عصر، مغرب، عشا کی) نمازیں اور صبح کو قرآن پڑھا کرو۔ کیوں صبح کے وقت قرآن کا پڑھنا موجب حضور (ملائکہ) ہے ۔
*وَمِنَ الَّيۡلِ فَتَهَجَّدۡ بِهٖ نَافِلَةً لَّكَ* ۖ ۔
اور بعض حصہ شب میں بیدار ہوا کرو (اور تہجد کی نماز پڑھا کرو) ۔
*قُلۡ كُلٌّ يَّعۡمَلُ عَلٰى شَاكِلَتِهٖؕ فَرَبُّكُمۡ اَعۡلَمُ بِمَنۡ هُوَ اَهۡدٰى سَبِيۡلًا*۔
کہہ دو کہ ہر شخص اپنے طریق کے مطابق عمل کرتا ہے۔ سو تمہارا پروردگار اس شخص سے خوب واقف ہے جو سب سے زیادہ سیدھے رستے پر ہے ۔
*وَمَنۡ يَّهۡدِ اللّٰهُ فَهُوَ الۡمُهۡتَدِ ۚ وَمَنۡ يُّضۡلِلۡ فَلَنۡ تَجِدَ لَهُمۡ اَوۡلِيَآءَ مِنۡ دُوۡنِهٖ ؕ وَنَحۡشُرُهُمۡ يَوۡمَ الۡقِيٰمَةِ عَلٰى وُجُوۡهِهِمۡ عُمۡيًا وَّبُكۡمًا وَّصُمًّا ؕ مَاۡوٰٮهُمۡ جَهَـنَّمُ ؕ كُلَّمَا خَبَتۡ زِدۡنٰهُمۡ سَعِيۡرًا*۔
اور جس شخص کو خدا ہدایت دے وہی ہدایت یاب ہے۔ اور جن کو گمراہ کرے تو تم خدا کے سوا اُن کے رفیق نہیں پاؤ گے۔ اور ہم اُن کو قیامت کے دن اوندھے منہ اندھے گونگے اور بہرے (بنا کر) اٹھائیں گے۔ اور ان کا ٹھکانہ دوزخ ہے۔ جب (اس کی آگ) بجھنے کو ہوگی تو ہم ان کو (عذاب دینے کے لئے) اور بھڑکا دیں گے ۔
*وَقُرۡاٰنًا فَرَقۡنٰهُ لِتَقۡرَاَهٗ عَلَى النَّاسِ عَلٰى مُكۡثٍ وَّنَزَّلۡنٰهُ تَنۡزِيۡلًا*۔
اور ہم نے قرآن کو جزو جزو کرکے نازل کیا ہے تاکہ تم لوگوں کو ٹھیر ٹھیر کر پڑھ کر سناؤ اور ہم نے اس کو آہستہ آہستہ اُتارا ہے ۔
*اِنَّا جَعَلۡنَا مَا عَلَى الۡاَرۡضِ زِيۡنَةً لَّهَا لِنَبۡلُوَهُمۡ اَ يُّهُمۡ اَحۡسَنُ عَمَلًا*۔
جو چیز زمین پر ہے ہم نے اس کو زمین کے لئے آرائش بنایا ہے تاکہ لوگوں کی آزمائش کریں کہ ان میں کون اچھے عمل کرنے والا ہے ۔
*وَلَا تَقُوۡلَنَّ لِشَاىۡءٍ اِنِّىۡ فَاعِلٌ ذٰ لِكَ غَدًا ۙ ۔ اِلَّاۤ اَنۡ يَّشَآءَ اللّٰهُ*۔
اور کسی کام کی نسبت نہ کہنا کہ میں اسے کل کردوں گا، مگر (انشاء الله کہہ کر یعنی اگر) خدا چاہے تو (کردوں گا)۔
*لَهٗ غَيۡبُ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ ؕ اَبۡصِرۡ بِهٖ وَاَسۡمِعۡ ؕ مَا لَهُمۡ مِّنۡ دُوۡنِهٖ مِنۡ وَّلِىٍّ وَّلَا يُشۡرِكُ فِىۡ حُكۡمِهٖۤ اَحَدًا*۔
کہہ دو کہ جتنی مدّت وہ رہے اسے خدا ہی خوب جانتا ہے۔ اسی کو آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ باتیں (معلوم) ہیں۔ وہ کیا خوب دیکھنے والا اور کیا خوب سننے والا ہے۔ اس کے سوا ان کا کوئی کارساز نہیں اور نہ وہ اپنے حکم میں کسی شریک کو کرتا ہے۔
*وَقُلِ الۡحَـقُّ مِنۡ رَّبِّكُمۡ فَمَنۡ شَآءَ فَلۡيُؤۡمِنۡ وَّمَنۡ شَآءَ فَلۡيَكۡفُرۡ ۙاِنَّاۤ اَعۡتَدۡنَا لِلظّٰلِمِيۡنَ نَارًا ۙ اَحَاطَ بِهِمۡ سُرَادِقُهَا ؕ وَاِنۡ يَّسۡتَغِيۡثُوۡا يُغَاثُوۡا بِمَآءٍ كَالۡمُهۡلِ يَشۡوِى الۡوُجُوۡهَؕ بِئۡسَ الشَّرَابُ وَسَآءَتۡ مُرۡتَفَقًا*۔
اور کہہ دو کہ (لوگو) یہ قرآن تمہارے پروردگار کی طرف سے برحق ہے تو جو چاہے ایمان لائے اور جو چاہے کافر رہے۔ ہم نے ظالموں کے لئے دوزخ کی آگ تیار کر رکھی ہے جس کی قناتیں ان کو گھیر رہی ہوں گی۔ اور اگر فریاد کریں گے تو ایسے کھولتے ہوئے پانی سے ان کی دادرسی کی جائے گی (جو) پگھلے ہوئے تانبے کی طرح (گرم ہوگا اور جو) مونہوں کو بھون ڈالے گا (ان کے پینے کا) پانی بھی برا اور آرام گاہ بھی بری۔
*اَلۡمَالُ وَ الۡبَـنُوۡنَ زِيۡنَةُ الۡحَيٰوةِ الدُّنۡيَا ۚ وَالۡبٰقِيٰتُ الصّٰلِحٰتُ خَيۡرٌ عِنۡدَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَّخَيۡرٌ اَمَلًا*۔
مال اور بیٹے تو دنیا کی زندگی کی (رونق و) زینت ہیں۔ اور نیکیاں جو باقی رہنے والی ہیں وہ ثواب کے لحاظ سے تمہارے پروردگار کے ہاں بہت اچھی اور امید کے لحاظ سے بہت بہتر ہیں ۔
*وَوُضِعَ الۡكِتٰبُ فَتَرَى الۡمُجۡرِمِيۡنَ مُشۡفِقِيۡنَ مِمَّا فِيۡهِ وَ يَقُوۡلُوۡنَ يٰوَيۡلَـتَـنَا مَالِ هٰذَا الۡـكِتٰبِ لَا يُغَادِرُ صَغِيۡرَةً وَّلَا كَبِيۡرَةً اِلَّاۤ اَحۡصٰٮهَا ۚ وَوَجَدُوۡا مَا عَمِلُوۡا حَاضِرًا ؕ وَ لَا يَظۡلِمُ رَبُّكَ اَحَدًا*۔
اور (عملوں کی) کتاب (کھول کر) رکھی جائے گی تو تم گنہگاروں کو دیکھو گے کہ جو کچھ اس میں (لکھا) ہوگا اس سے ڈر رہے ہوں گے اور کہیں گے ہائے شامت یہ کیسی کتاب ہے کہ نہ چھوٹی بات کو چھوڑتی ہے نہ بڑی کو۔ (کوئی بات بھی نہیں) مگر اسے لکھ رکھا ہے۔ اور جو عمل کئے ہوں گے سب کو حاضر پائیں گے۔ اور تمہارا پروردگار کسی پر ظلم نہیں کرے گا۔