وحشت در و بام سے برستی ہے۔
تقریبًا تیرہ چودہ سال پہلے ایک غزل کا مطلع ترتیب دیا اور پھر یوں ہوا کہ وہ مطلع مطلع ہی رہ گیا مکمل غزل نہ بن سکا، ان دنوں لکھنے لکھانے کا شوق صرف خیالی حد تک ہی تھا۔ بہرحال زندگی کی بھاگ دوڑ اور مصروفیت میں کبھی اتنا وقت ہی نہ ملا کہ اس کو پورا کر سکتا۔ برس ہا برس وہ مطلع ایک طے شدہ بوسیدہ کاغذ کی صورت خانہِ ذہن میں کہیں اٹکا رہا، چند روز پہلے وہ مطلع ذہن کی شاخوں پر اچانک سے ابھرا اور اب کی بار میں نے کوشش کرکے اسے پوری غزل کی شکل دے ڈالی اور اب آپ لوگوں کے ساتھ شئیر کر رہا ہوں۔ امید ہے کہ آپ لوگوں کو غزل پسند آئے گی۔
اللہ تعالی ہم سب پر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے۔
محمدعظیم حیات
