نوے (90) کی دہائی کا کُکڑ
تخلیقی کام کوئی بھی ہو اس کا براہ راست تعلق انسان کے تخیل اور سوچ سے ہوتا ہے، تخیل کی پرواز جتنی اونچی ہوں کام بھی اتنا ہی احسن طریقے سے سر انجام پاتا ہے۔
ایسی ہی ایک سوچ اور یاد کل ذہن میں گردش کرتی کراتی مجھ کو بھی اپنے ساتھ 90 کی دہائی میں ہوئی ایک شادی کے ولیمے میں لے گئی جہاں کے پکے ہوئے دیگی مرغے کے سالن کا ذائقہ آج بھی منہ میں پانی بھر لانے کا سبب بنتا ہے، تو تخلیقی کام کی اس تکمیل کے لیے میں نے فورا ہی اس سالن کو پکانے کی ٹھانی۔
سوچ کی پرواز بہت اونچی تو نہ تھی مگر الحمدللہ دیسی گھی میں پکا “دیسی ککڑ” ذائیقے میں اس شادی کے دیگی مرغے سے کسی طور پر بھی کم نہ تھا۔ لوک ڈاؤن کے دوران میرے کھانوں کی فہرست میں اس نئے کھانے کا اضافہ بہت خوش آئیند رہا۔ آئیے آپ بھی کھا لیجیے ۔
الحمدللہ رمضان کا بابرکت مہینہ بھی شروع ہونے کو ہے انشاءاللہ جلد ہی اپنی لکھی ہوئی ایک نعت بھی آپ لوگوں کے ساتھ شئیر کروں گا۔
اللہ تعالی اپنے پیارے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے ہم سب پر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے ۔
دعاگو
محمدعظیم حیات