دل کے خوش رکھنے کو غالب یہ خیال اچھا ہے
اللہ نہ کرے کہ ہمارے پیارے ملک کو کبھی بھی لاک ڈاون جیسی صورت حال کا سامنا کرنا پڑے اور اللہ اس کے ہر شہر ، ہر گلی کوچے کو اپنی امان میں رکھے۔
ویسے تو آج کل خبریں دیکھنے سے اجتناب ہی کرنا چاہیے کیوں کہ میڈیا ملکی ہو یا غیر ملکی ہر طرف کرو نا ہی کرونا کی خبریں گردش کر رہی ہیں جو مایوسی میں صرف اضافہ ہی کرتی ہیں، لیکن صورتحال کی جانکاری کے لئے پاکستان کا ایک چینل اون کیا تو لوک ڈاؤن سے متعلق کچھ شہہ سرخیاں پڑھنے کو ملیں، جس کے مطابق لوک ڈاؤن میں مزید توسیع کردی گئی ہے۔ شہ سرخیاں پڑھنے کے بعد میں عجیب تذبذب کا شکار ہو گیا کہ یہ کیسا لوک ڈاؤن ہے جس میں تقریباً تمام شعبہ ہاے زندگی کو کام کرنے کی اجازت مل گیئ۔
الیکٹریشن ،پلمبر، درزی ،سٹشنری، حجام ،ایکسپورٹ انڈسٹری وغیرہ وغیرہ ، بیکری، دودھ دہی کی دکانوں اور میڈیکل اسٹورز کو پہلے ہی استثنیٰ تھا۔ میرے خیال میں یہ تو لفظ لاک ڈاؤن کی “بے حرمتی” ہو گئی ہے بلکہ شاید لفظ لوک ڈاؤن بھی اپنی اس تشریح پر شرمندگی سی محسوس کر رہا ہوگا۔
اس بات سے بالکل انکار نہیں کے لوک ڈاؤن کے حالات میں غریب کے لئے روٹی کمانا کتنا مشکل ہے مگر سیاسی اختلافات سے بالاتر، حکومت کسی بھی پارٹی کی ہو، غریب کی روٹی روزی کا موثر انتظام ان حالات میں حکومت وقت کی ذمہ داری ہونی چاہیے۔
ذرا سوچئے خدانخواستہ اگر یہ وائرس پھیل گیا تو شاید روٹی تو دور کی بات غریب ہی نہ رہیں۔ ہمیں شاید حالات کی سنگینی کا صحیح اندازہ ہی نہیں ہے۔ یہاں یو کے جیسے ترقی یافتہ ملک میں روزانہ کی بنیاد پر 700 سے 800 کے قریب لوگ لقمہ اجل بن رہے ہیں ۔ اللہ نہ کرے کہ پاکستان پر ایسا وقت کبھی بھی آئے مگر صرف درخواست یہی ہے کے خدارا احتیاط کیجیۓ۔ دو کی جگہ ایک روٹی کھا لیجیے یہ اس سے بہتر ہے کہ خدانخواستہ آپ کا کوئی پیارا اس وائرس کی نظر ہو جائے۔
باقی لاک ڈاؤن کی صورتحال پر اس سے زیادہ کچھ نہیں کہہ سکتا کہ “دل کے خوش رکھنے کو غالب یہ خیال اچھا ہے”
اللہ پاک اپنے پیارے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے ہم سب پر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے ۔
دعا گو
محمّد عظیم حیات