تیسرے سپارے کے اہم نکات
۔ اللَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ*
اللہ، وہ زندہ جاوید ہستی، جو تمام کائنات کو سنبھالے ہوئے ہے، اُس کے سوا کوئی خدا نہیں ہے۔
٢. لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ ۖ قَدْ تَبَيَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَيِّ ۚ فَمَنْ يَكْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَيُؤْمِنْ بِاللَّهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَىٰ لَا انْفِصَامَ لَهَا ۗ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
دین کے معاملے میں کوئی زور زبردستی نہیں ہے صحیح بات غلط خیالات سے ا لگ چھانٹ کر رکھ دی گئی ہے اب جو کوئی طاغوت کا انکار کر کے اللہ پر ایمان لے آیا، اُس نے ایک ایسا مضبوط سہارا تھام لیا، جو کبھی ٹوٹنے والا نہیں، اور اللہ (جس کا سہارا اس نے لیا ہے) سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے۔
٣. اللَّهُ وَلِيُّ الَّذِينَ آمَنُوا يُخْرِجُهُمْ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ ۖ وَالَّذِينَ كَفَرُوا أَوْلِيَاؤُهُمُ الطَّاغُوتُ يُخْرِجُونَهُمْ مِنَ النُّورِ إِلَى الظُّلُمَاتِ
جو لوگ ایمان لاتے ہیں، اُن کا حامی و مددگار اللہ ہے اور وہ ان کو تاریکیوں سے روشنی میں نکال لاتا ہے اور جو لوگ کفر کی راہ اختیار کرتے ہیں، اُن کے حامی و مدد گار طاغوت ہیں اور وہ انہیں روشنی سے تاریکیوں کی طرف کھینچ لے جاتے ہیں۔
٤. قَوْلٌ مَعْرُوفٌ وَمَغْفِرَةٌ خَيْرٌ مِنْ صَدَقَةٍ يَتْبَعُهَا أَذًى
ایک میٹھا بول اور کسی ناگوار بات پر ذرا سی چشم پوشی اُس خیرات سے بہتر ہے، جس کے بعد دکھ دیا جائے(احسان جتایا جائے)۔
٥. يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُبْطِلُوا صَدَقَاتِكُمْ بِالْمَنِّ وَالْأَذَىٰ*اے ایمان لانے والو! اپنے صدقات کو احسان جتا کر اور دکھ دے کر خاک میں نہ ملا دو۔
٦. يُؤْتِي الْحِكْمَةَ مَنْ يَشَاءُ ۚ وَمَنْ يُؤْتَ الْحِكْمَةَ فَقَدْ أُوتِيَ خَيْرًا كَثِيرًا*(اللہ)جس کو چاہتا ہے حکمت عطا کرتا ہے، اور جس کو حکمت ملی، اُسے حقیقت میں بڑی دولت مل گئی۔
٧. *الَّذِينَ يُنْفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ لَا يُتْبِعُونَ مَا أَنْفَقُوا مَنًّا وَلَا أَذًى ۙ لَهُمْ أَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ*جو لوگ اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اور خرچ کر کے پھر احسان جتاتے ہیں، نہ دکھ دیتے ہیں، اُن کا اجر اُن کے رب کے پاس ہے۔
٨. يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَنْفِقُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا كَسَبْتُمْ وَمِمَّا أَخْرَجْنَا لَكُمْ مِنَ الْأَرْضِ ۖ وَلَا تَيَمَّمُوا الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنْفِقُونَ وَلَسْتُمْ بِآخِذِيهِ إِلَّا أَنْ تُغْمِضُوا فِيهِ ۚ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ حَمِيد*
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، جو مال تم نے کمائے ہیں اور جو کچھ ہم نے زمین سے تمہارے لیے نکالا ہے، اُس سے بہتر حصہ راہ خدا میں خرچ کرو ایسا نہ ہو کہ اس کی راہ میں دینے کے لیے بری سے بری چیز چھانٹنے کی کوشش کرنے لگو، حالانکہ وہی چیز اگر کوئی تمہیں دے، تو تم ہرگز اُسے لینا گوارا نہ کرو گے الّا یہ کہ اس کو قبول کرنے میں تم اغماض برت جاؤ تمہیں جان لینا چاہیے کہ اللہ بے نیاز ہے اور بہترین صفات سے متصف ہے۔
٩. إِنْ تُبْدُوا الصَّدَقَاتِ فَنِعِمَّا هِيَ ۖ وَإِنْ تُخْفُوهَا وَتُؤْتُوهَا الْفُقَرَاءَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكُمْ ۚ وَيُكَفِّرُ عَنْكُمْ مِنْ سَيِّئَاتِكُمْ ۗ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ*
اگر اپنے صدقات علانیہ دو، تو یہ بھی اچھا ہے، لیکن اگر چھپا کر حاجت مندوں کو دو، تو یہ تمہارے حق میں زیادہ بہتر ہے تمہاری بہت سی برائیاں اِس طرز عمل سے محو ہو جاتی ہیں اور جو کچھ تم کرتے ہوئے اللہ کو بہر حال اُس کی خبر ہے۔
١٠. (الَّذِينَ يَأْكُلُونَ الرِّبَا لَا يَقُومُونَ إِلَّا كَمَا يَقُومُ الَّذِي يَتَخَبَّطُهُ الشَّيْطَانُ مِنَ الْمَسِّ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا إِنَّمَا الْبَيْعُ مِثْلُ الرِّبَا ۗ وَأَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا ۚ فَمَنْ جَاءَهُ مَوْعِظَةٌ مِنْ رَبِّهِ فَانْتَهَىٰ فَلَهُ مَا سَلَفَ وَأَمْرُهُ إِلَى اللَّهِ ۖ وَمَنْ عَادَ فَأُولَٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ*
مگر جو لوگ سود کھاتے ہیں، اُن کا حال اُس شخص کا سا ہوتا ہے، جسے شیطان نے چھو کر باؤلا کر دیا ہو اور اس حالت میں اُن کے مبتلا ہونے کی وجہ یہ ہے کہ وہ کہتے ہیں: “تجارت بھی تو آخر سود ہی جیسی چیز ہے”،
حالانکہ اللہ نے تجارت کو حلال کیا ہے اور سود کو حرام لہٰذا جس شخص کو اس کے رب کی طرف سے یہ نصیحت پہنچے اور آئندہ کے لیے وہ سود خوری سے باز آجائے، تو جو کچھ وہ پہلے کھا چکا، سو کھا چکا، اس کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے اور جو اِس حکم کے بعد پھر اسی حرکت کا اعادہ کرے، وہ جہنمی ہے، جہاں وہ ہمیشہ رہے گا۔
١١ (یَـٰۤأَیُّهَا ٱلَّذِینَ ءَامَنُوۤا۟ إِذَا تَدَایَنتُم بِدَیۡنٍ إِلَىٰۤ أَجَلࣲ مُّسَمࣰّى فَٱكۡتُبُوهُۚ
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، جب کسی مقرر مدت کے لیے تم آپس میں قرض کا لین دین کرو، تو اسے لکھ لیا کرو
١٢. (لَا یُكَلِّفُ ٱللَّهُ نَفۡسًا إِلَّا وُسۡعَهَاۚ لَهَا مَا كَسَبَتۡ وَعَلَیۡهَا مَا ٱكۡتَسَبَتۡۗ)*
اللہ کسی متنفس پر اُس کی طاقت سے بڑھ کر ذمہ داری کا بوجھ نہیں ڈالتا ہر شخص نے جو نیکی کمائی ہے، اس کا پھل اسی کے لیے ہے اور جو بدی سمیٹی ہے، اس کا وبال اسی پر ہے
١٣(إِنَّ ٱللَّهَ لَا یَخۡفَىٰ عَلَیۡهِ شَیۡءࣱ فِی ٱلۡأَرۡضِ وَلَا فِی ٱلسَّمَاۤءِ)*
زمین اور آسمان کی کوئی چیز اللہ سے پوشیدہ نہیں
١٤. هُوَ ٱلَّذِیۤ أَنزَلَ عَلَیۡكَ ٱلۡكِتَـٰبَ مِنۡهُ ءَایَـٰتࣱ مُّحۡكَمَـٰتٌ هُنَّ أُمُّ ٱلۡكِتَـٰبِ وَأُخَرُ مُتَشَـٰبِهَـٰتࣱۖ فَأَمَّا ٱلَّذِینَ فِی قُلُوبِهِمۡ زَیۡغࣱ فَیَتَّبِعُونَ مَا تَشَـٰبَهَ مِنۡهُ ٱبۡتِغَاۤءَ ٱلۡفِتۡنَةِ وَٱبۡتِغَاۤءَ تَأۡوِیلِهِۦۖ وَمَا یَعۡلَمُ تَأۡوِیلَهُۥۤ إِلَّا ٱللَّهُۗ
وہی خدا ہے، جس نے یہ کتاب تم پر نازل کی ہے اِس کتاب میں دو طرح کی آیات ہیں: ایک محکمات، جو کتاب کی اصل بنیاد ہیں اور دوسری متشابہات. جن لوگوں کے دلوں میں ٹیڑھ ہے، وہ فتنے کی تلاش میں ہمیشہ متشابہات ہی کے پیچھے پڑے رہتے ہیں اور اُن کو معنی پہنانے کی کوشش کیا کرتے ہیں، حالانکہ ان کا حقیقی مفہوم اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا
١٥. زُیِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ ٱلشَّهَوَ ٰتِ مِنَ ٱلنِّسَاۤءِ وَٱلۡبَنِینَ وَٱلۡقَنَـٰطِیرِ ٱلۡمُقَنطَرَةِ مِنَ ٱلذَّهَبِ وَٱلۡفِضَّةِ وَٱلۡخَیۡلِ ٱلۡمُسَوَّمَةِ وَٱلۡأَنۡعَـٰمِ وَٱلۡحَرۡثِۗ ذَ ٰلِكَ مَتَـٰعُ ٱلۡحَیَوٰةِ ٱلدُّنۡیَاۖ وَٱللَّهُ عِندَهُۥ حُسۡنُ ٱلۡمَـَٔابِ
لوگوں کے لیے مرغوبات نفس، عورتیں، اولا د، سونے چاندی کے ڈھیر، چیدہ گھوڑے، مویشی اور زرعی زمینیں بڑی خوش آئند بنا دی گئی ہیں، مگر یہ سب دنیا کی چند روزہ زندگی کے سامان ہیں حقیقت میں جو بہتر ٹھکانا ہے، وہ تو اللہ کے پاس ہے
١٦. إِنَّ ٱلدِّینَ عِندَ ٱللَّهِ الْإِسْلَامُ)*
اللہ کے نزدیک دین صرف اسلام ہی ہے
١٧. قُلِ ٱللَّهُمَّ مَـٰلِكَ ٱلۡمُلۡكِ تُؤۡتِی ٱلۡمُلۡكَ مَن تَشَاۤءُ وَتَنزِعُ ٱلۡمُلۡكَ مِمَّن تَشَاۤءُ وَتُعِزُّ مَن تَشَاۤءُ وَتُذِلُّ مَن تَشَاۤءُۖ بِیَدِكَ ٱلۡخَیۡرُۖ إِنَّكَ عَلَىٰ كُلِّ شَیۡءࣲ قَدِیرࣱ)*
کہو! خدایا! مُلک کے مالک! تو جسے چاہے، حکومت دے اور جسے چاہے، چھین لے جسے چاہے، عزت بخشے اور جس کو چاہے، ذلیل کر دے بھلائی تیرے اختیار میں ہے بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے
١٨. لَّا یَتَّخِذِ ٱلۡمُؤۡمِنُونَ ٱلۡكَـٰفِرِینَ أَوۡلِیَاۤءَ مِن دُونِ ٱلۡمُؤۡمِنِینَ)*
مومنین اہل ایمان کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا رفیق اور دوست ہرگز نہ بنائیں
١٩. یَوۡمَ تَجِدُ كُلُّ نَفۡسࣲ مَّا عَمِلَتۡ مِنۡ خَیۡرࣲ مُّحۡضَرࣰا وَمَا عَمِلَتۡ مِن سُوۤءࣲ تَوَدُّ لَوۡ أَنَّ بَیۡنَهَا وَبَیۡنَهُۥۤ أَمَدَۢا بَعِیدࣰاۗ وَیُحَذِّرُكُمُ ٱللَّهُ نَفۡسَهُۥۗ وَٱللَّهُ رَءُوفُۢ بِٱلۡعِبَادِ)*
وہ دن آنے والا ہے، جب ہر نفس اپنے کیے کا پھل حاضر پائے گا خواہ اُس نے بھلائی کی ہو یا برائی اس روز آدمی یہ تمنا کرے گا کہ کاش ابھی یہ دن اس سے بہت دور ہوتا! اللہ تمہیں اپنے آپ سے ڈراتا ہے اور وہ اپنے بندوں کا نہایت خیر خواہ ہے
٢٠. قُلۡ إِنَّ ٱلۡفَضۡلَ بِیَدِ ٱللَّهِ یُؤۡتِیهِ مَن یَشَاۤءُۗ وَٱللَّهُ وَ ٰسِعٌ عَلِیمࣱ)*
” اے نبیؐ! ان سے کہو کہ، “فضل و شرف اللہ کے اختیار میں ہے، جسے چاہے عطا فرمائے وہ وسیع النظر ہے اور سب کچھ جانتا ہے
٢١. وَمَن یَبۡتَغِ غَیۡرَ ٱلۡإِسۡلَـٰمِ دِینࣰا فَلَن یُقۡبَلَ مِنۡهُ وَهُوَ فِی ٱلۡـَٔاخِرَةِ مِنَ ٱلۡخَـٰسِرِینَ)*
اس فرماں برداری (اسلام) کے سوا جو شخص کوئی اور طریقہ اختیار کرنا چاہے اس کا وہ طریقہ ہرگز قبول نہ کیا جائے گا اور آخرت میں وہ ناکام و نامراد رہے گا