اے کاش کے تیرے دل میں اتر جائے میری بات
کچھ دنوں سے ایک بات دل کو بے چین کیے ہوئی تھی، اسی کشمکش میں تھا کہ اس بارے میں اظہار خیال کرنا مناسب ہے یا نہیں بہرحال اس نتیجے پر پہنچا کے صدقہ جاریہ کی نیت سے شیئر کرنے میں کوئی حرج بھی نہیں کہ شاید میری یہ بات کسی کے دل میں اتر جائے۔
آج کل سوشل میڈیا پر ایک عجیب سا ماحول سرگرم ہے، کافی لوگ اپنی اپنی سیاسی افکار اور سوچ کو لے کر سامنے والے کے ساتھ ایسا سلوک کرتے ہیں جو نہایت غیر مہذب اور شرمناک ہوتا ہے۔ ایک دوسرے کو طرح طرح کے القابات سے نوازنے کے ساتھ ساتھ کچھ حضرات تو اخلاقیات کی تمام تر حدوں کو پار کرکے غلیظ ترین گالیوں کے استعمال سے بھی گریز نہیں کرتے۔
اختلاف رائے کا ہونا کوئی بری بات نہیں ایک ہی گھر میں رہتے ہوئے بھی گھر کے لوگوں کے ذہن اور سوچیں مختلف ہو سکتی ہیں۔ تنقید دلیل کے ساتھ اور تہذیب کے دائرے میں رہ کر کی جائے تو بحث بھی صحت مند ہوتی ہے اور ایک دوسرے کو قائل کرنا بھی شاید بہت آسان ہوتا ہوگا۔
یاد رکھئے کہ مسجد یا بیت الخلاء میں تعمیراتی کام کی غرض سے لگنے والی اینٹ یا پتھر مادی اعتبار سے ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوتے، یہ اینٹ جب بیت الخلاء میں لگتی ہے تو ہم میں سے کوئی بھی وہاں ننگے پاؤں جانے کا روادار نہیں ہوتا اور یہی اینٹ جب اللہ کے گھر کسی مسجد کی زینت بنتی ہے تو ہم گناہگار اسی اینٹ یا پتھر پر سجدہ کرکے اپنے رب کو منا رہے ہوتے ہیں۔
اس معاشرے میں ہم سب بھی ان اینٹوں کی سی حیثیت رکھتے ہیں مادی اعتبار سے ہم سب کا خمیر بھی ایک ہے، فرق صرف اتنا ہے کہ بے جان اینٹیں اپنی مرضی سے اپنی لگنے کی جگہ کا تعّین نہیں کر سکتیں مگر بحثیت انسان ہم معاشرے کی تعمیر میں اپنی اپنی جگہ خود بنا سکتے ہیں۔ ایک دوسرے پر انگلی اٹھانے سے پہلے اگر ہم خود کے گریبان میں جھانک لیں تو شاید معاشرے کی تعمیر میں ہم اپنی ایک بہترین اور مثالی جگہ بنا سکیں۔ فیصلہ ہمارا اپنا ہے کہ ہم نے کونسی “اینٹ” کا کردار ادا کرنا ہے۔
اللہ تعالی نے انسان کو احسن تقویم پر اشرف المخلوقات پیدا فرمایا۔ بحیثیت مسلمان ہمارے اخلاق تو ویسے بھی دوسروں کیلئے مثال ہونے چاہیں اور کیوں نہ ہو ہمارے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمام اوصاف کا بہترین نمونہ ہیں اور ہم سب انکے امتی ھی تو ہیں الحمدللہ ۔
میری اس تحریر کا مقصد کسی کی دل آزاری کرنا ہرگز نہیں ہے، مقصد خالصتًا ‘نیک بنو نیکی پھیلاؤ’ پر مبنی ہے۔
اللہ تعالی اپنے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے ہم سب پر اپنی رحمت کا سایہ فرمائے، مثبت سوچ کا حامل ایک بہترین انسان اور مسلمان بنائے۔
اپنی تحریر کا اختتام قرآن پاک کی اس آیت سے کرونگا۔
وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا
“اور سب مل کر اللہ کی رسی مضبوط پکڑو اور پھوٹ نہ ڈالو”
دعاگو
محمدعظیم حیات