آگ کا بوسہ
دودھ دھلی جب گھر سے نکلی
اوڑھ سنہری شال
رات مسافت ازل سے بھاری
دھیمی رہ گئی چال
دور مدھم سے چمکیں تارے
آنکھ مچولی کھیلیں
جیسے پربت کی چوٹی پہ
رنگ برنگی بیلیں
رات ڈھلی تو دن نے اپنے
ماتھے دھویا داغ
جیسے اندھیارے کمرے میں
بھڑکے ایک چراغ
آگ بگولا دودھ دھلی سے
روٹھے دور کھڑا
کیوں ھے بیچ ھمارے ایسا
رستہ آن پڑا
دودھ دھلی نے ھنس کر اپنے
بازو تب لہرائے
آگ بگولا چھپ گیا پیچھے
لمبے ھوگئے سائے
کتنے لمحوں نے پھر دیکھی
فلک پہ بوسہ بازی
دودھ دھلی کو آگ ملی
اور آگ کو بخیہ سازی
(ptv)مظہر شہزاد خان